حفیظ الرحمان صاحب تاریخ کے وہ نام نہاد وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے سالانہ ترقیاتی منصوبوں پر شب خون مارتے ہوئے اے ڈی پی 2019-20 کو تین دفعہ ردوبدل کرکے تاریخ کی سب سے متنازعہ اے ڈی پی بنا کر رکھ دیا ہے ثوبیہ جبین مقدم

گلگت(کرگل نیوز)محترمہ ثوبیہ جے مقدم صاحبہ ممبر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت-بلتستان نے کہا ہے کہ قاری حفیظ الرحمان صاحب تاریخ کے وہ نام نہاد وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے سالانہ ترقیاتی منصوبوں پر شب خون مارتے ہوئے اے ڈی پی 2019-20 کو تین دفعہ ردوبدل کرکے تاریخ کی سب سے متنازعہ اے ڈی پی بنا کر رکھ دیا ہے۔ سال 2019-20 کی اے ڈی پی میں مختلف سیکٹرز میں چھوٹی سکیموں کے مد میں 1011 میلین رقم مختلف حلقوں میں رکھے گئے ہیں۔ گلگت کے حلقوں میں 461.5 میلین، دیامر کے حلقوں میں 263.5 میلین، سکردو میں 144 میلین، گانچھے میں 45.5, غزر میں 50.5, کھرمنگ میں 20 میلین، استور میں 16 میلین اور ہنزہ میں 10 میلین اپنے سیاست کی مظبوطی کیلئے ان تمام چھوٹی سکیموں کو اپنے سیاسی مقاصد میں استعمال کرنے کیلئے اے ڈی پی میں ریفلیکٹ کیا گیا ہے، ADP میں ان تمام سکیموں کا نامینکلیچر بھی مینشن نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ ساری چھوٹی سکیمیں ڈیپارٹمنٹل شیئر کے زریعے سالانہ اے ڈی پی میں رکھے گئے ہیں۔ ڈیپارٹمنٹل شیئر کے سکیموں کی نشاندہی کا طریقہ کار LGRD کے رولز ریگولیشنز میں پہلے سے وضع شدہ ہیں۔ کوئی بھی ممبر یا وزیر ڈیپارٹمنٹ شیئرز کی سکیموں کی نشاندہی نہیں کر سکتا ہے۔ ممبر صرف اپنی سالانہ مختص شدہ رقم کی سکیموں کی نشاندہی کر سکتا ہے مگر وزیراعلی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے LGRD ڈیپارٹمنٹ کے آفیسران پر غیر قانونی پریشر کرکے اپنی پارٹی کے چہیتے ممبران کے زریعے ہی ان ڈیپارٹمنٹل شیئر کی سکیموں کی غیر قانونی طور پر نشاندہی کروا رہا ہے اور ان ممبران نے اپنے اپنے آفیشل پیڈز پر ان تمام سکیموں کی نشاندہی کر کے متعلقہ اضلاع میں LGRD کے دفاتر میں جمع بھی کر چکے ہیں۔
اب وزیر اعلیٰ اور حواریوں نے اسمبلی کے چھتالیسویں سیشن میں ایک قرارداد بھی پاس کروائیے ہیں جس میں تیس جون سے قبل دو اقساط میں 1011 میلین رقم سو فیصد بجٹ بزریعہ بلاک ایلوکیشن لوکل گورنمنٹ کو دینے کی منظوری ایوان سے دلوایا ہے۔
ہم چیف سیکریٹری گلگت-بلتستان، سیکریٹری پی اینڈ ڈی، سیکریٹری فنانس اور مقتدر حلقوں کے زمہ داران کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اتنی بڑی رقم کی بندر بانٹ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ مملکت پاکستان تاریخ کے مشکل معاشی دور سے گزر رہا ہے، عوام کے ٹیکسوں سے حاصل شدہ اتنی بڑی رقم قاری حفیظ الرحمان صاحب اور حواریوں کو الیکشن کمپین کیلئے اپنے چیلے چانٹوں میں بانٹنے سے روکا جائے۔ ضروت پڑنے پر ہم معزز عدالت عظمیٰ کا دروازے پر دستک بھی دینگے اور چوروں ڈاکوں کو عوامی پیسہ ہڑپ کرنے نہیں دیں گے۔۔۔۔۔۔