پاکستان نے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر بروقت فیصلہ سازی کے لیے ‘سی پیک اتھارٹی’ تشکیل دی ہے وزیر اعظم

(اسلام آباد)پاکستان نے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر بروقت فیصلہ سازی کے لیے ‘سی پیک اتھارٹی’ تشکیل دی ہے۔ صدارتی آرڈنینس کے ذریعے قائم کی گئی اس اتھارٹی کا مقصد سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔ حزب اختلاف کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے اتھارٹی کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سی پیک کے منصوبوں کے نگران اورعملدرآمد ادارے کے طور پر اس اتھارٹی کا قیام ایکٹ آف پارلیمنٹ کی بجائے صدارتی حکم نامے کے ذریعے عمل میں لایا گیا ہے۔دس ارکان پر مشتمل اتھارٹی کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان ہوں گے، جب کہ اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ڈائریکٹرز کی تقرری کا اختیار بھی وزیر اعظم کو حاصل ہو گا۔صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم عمران خان چین کے سرکاری دورے پر ہیں۔بیجنگ کے دورے پر موجود وزیر اعظم عمران خان نے بین الاقوامی تجارت کے فروغ سے متعلق چینی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے میں یہ اتھارٹی معاون ثابت ہو گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کا دفتر وزیر اعظم ہاؤس میں ہو گا جو چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کرنے کے علاوہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا۔وائس آف امریکہ کو دستیاب صدارتی حکم نامے کے مسودے کے مطابق سی پیک اتھارٹی کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہو گا۔ اس کے چیف ایگزیکٹو 20 گریڈ کے سرکاری افسر ہوں گے جنہیں ڈیپوٹیشن پر چار سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور آرڈیننس 2019 کے تحت قائم ہونے والی یہ اتھارٹی پاکستان اور چین کے درمیان قائم مشترکہ ورکنگ گروپس اور دیگر اداروں کے اجلاس بلانے کے لیے رابطہ کار کا کام کرے گی۔متعلقہ اتھارٹی علاقائی اور عالمی روابط کے ذریعے باہمی پیداواری نیٹ ورک اور عالمی کمپنیوں کی استعداد کار سے فائدہ اٹھائے گی۔