وزیر اعلیٰ اپنی چار سالہ ناکامیاں چھپانے کے لئے اپنے اختیارا تجاوز کر کےفیصلے دیتے ہیں جن کی کوٸی حثیت نہیں سعدیہ دانش

گلگت(پ،ر) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اپنی چار سالہ ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اپنے اختیارات سے تجاوز فیصلے دیتے کرتے ہیں جس پر دوسرے روز ہی وفاقی حکومت کی جانب سے اعتراضات سامنا آ جاتے ہیں وزیر اعلی گلگت بلتستان نے چار اضلاع کی نوٹیفکیشن کردیا جبکہ اگلے روزہی آرڈر کی ترمیم کے لئے سمری وفاقی حکومت کو بھیج دیا اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت بھی اس کو الیکشن کارڈ کے طور پر استعمال کرے گی ورنہ ابھی تک تو ہمیں پی ٹی آئی کی بھی گلگت گلستان میں کوئی دلچسپی نظر نہیں آئی ۔ حفیظ اضلاع پر سیاست کر رہے ہیں اگر وہ اضلاع کے حوالے سے اتنے مخلص تھے اس وقت نوٹیفکیشن کرتے جب ن لیگ کی حکومت وفاق میں براجمان تھی مگر انہوں نے سیاسی چال چلانے کی ضرور کوشش کی اب وہ اس سیاسی چال پر ناکام رہے۔ اسی طرح پی ٹی آئی بھی وقت گزاری اور ٹرخاو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے آسامیوں کی تخلیق اور سکیل اپ گریڈیشن میں جو فیصلے ہوئے تھے جس کو وفاقی فنانس ڈویژن نے سختی سے مسترد کر دیا صوبائی حکومت کو یہ فیصلے اس وقت کرنا چاہیے تھا جب وفاق میں ان کی مضبوط حکومت تھی مگر بد قسمتی سے اس وقت حفیظ الرحمٰن نے حکومت کو بطور کنسٹرکشن کمپنی کے طور پر چلایا اور انہوں نے اس طرح کے فیصلے لینے کے بجاے ٹھکیوں میں خردبرد ُ کرنے کو اہمیت دی۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے مزید کہا کہ حفیظ الرحمن پیپلز پارٹی کی حکومت پر یہ الزامات لگارہے تھے پیپلز پارٹی کی حکومت فیصلے نہیں کر سکتی ہے ہم نے اپنے دور میں ادارے قائم کئے بہت سی نئی آسامیاں پیدا کیں محکمہ واٹر اینڈ پاور اور بی اینڈ آر کے ہزاروں ملازمین کو مستقل کر دیا جبکہ وفاق سے بھی سینکڑوں خالی آسامیوں کی تخلیق کرادی اور ن لیگ کے دور اقتدار میں جتنی بھی بھرتیاں ہوئی ہیں وہ پیپلز پارٹی کے دور کی تخلیق کردہ خالی آسامیاں تھی۔ امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی جس کے ثمرات آج عوام کو مل رہے ہیں۔ آج ہندراپ نالے کے واقعہ کو اتنے دن گزرنے کے بعد ابھی تک صوبائی حکومت کہاں سوئ ہوئی ہے نہ وزیر اعلی نے کوئی نوٹس لیا نہ کابینہ کی میٹنگ بلائ گئ۔ کوئی ذمہ دار عوامی نمائندہ کوئی وزیر اس پہ بات کرنے کے لیے تیار نہیں سب آنکھیں بند کر کے سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔