گلگت بلتستان میں چور دروازوں سے ٹھیکوں کی تشہر ہو رہی ہے جبکہ مقامی ٹھیکیدار کو بھنک تک نہیں پڑنے دی جا رہی ہے عبدالجلال صدر کنٹریکٹر ایسوی ایشن گلگت
گلگت(پ ر)چور دروازوں سے ٹھیکوں کی تشہر ہو رہی ہے جبکہ مقامی ٹھیکیدار کو بھنک تک نہیں پڑنے دی جا رہی ہے۔ ترقیاتی منصوبے ہوا میں تقسیم ہو رہے ہیں ہمیں تب پتہ چلتا ہے جب ٹینڈر ہو چکا ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کنٹریکٹر ایسو سی ایشن گلگت کے صدر عبدالجلال نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپرا رول کا بہانہ بنا کر کرپشن کے نئے دروازے کھولے گئے ہیں، اشتہارات کی تشہیر اسلام آباد کے اخباروں میں ہو رہی ہے، جبکہ گلگت بلتستان میں آج تک دوسرے شہروں سے کوئی ٹھیکیدار یہاں کے ٹینڈر میں شامل بھی نہیں ہوا۔ گلگت بلتستان کے ٹھیکیدار ایک ارب روپے تک کا منصوبے بہتر انداز میں مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار برادری کو اندھیرے میں رکھ کر چور دروازوں سے ٹھیکے تقسیم کرنے کے لئے اشتہارات مقامی اخباروں کو نہیں دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے وفاق سے کوئی بھی ٹھیکیدار یہاں پر ٹینڈر میں شامل نہیں ہو تا ہے اور مقامی ٹھیکیداروں کو پتہ نہیں چلتا جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے من پسند افراد میں ٹھیکے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ مجاز اتھارٹی اشتہارات کی تقسیم میں پیپرا رولز کی غلط تشریح کر کے ٹھیکیداروں، مقامی میڈیا سمیت حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا رہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل اخبارات کے نام پر جن اخبارات کو اشتہارات جاری کئے جارہے ہیں ان کا ملک بھر تو دور گلگت بلتستان میں وجود بھی نہیں لہذا چیف سکیٹریری گلگت بلتستان اپنے ماتحت سکیٹریری اطلاعات کے اس اقدام کا از خود نوٹس لیں اور تحقیقات کرائی جائے پیپرا رول میں ایک لاکھ سے 20 لاکھ تک دو نیشنل اور 2 لوکل کو دیا جاتا ہے 20 لاکھ سے زیادہ مالیت کا ٹینڈر ہو تو پیپرا رول میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ کم از کم دو نیشنل اخبارات کو بھی دیا جائے لیکن گلگت بلتستان میں کوئی بھی نیشنل اخبار کی سرکولیشن نہیں جو کہ پیپرا رول کی ہی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی پراجیکٹ میں پنجاب سے کوئی فرم یا ٹھکیداروں نے ٹینڈر میں شمولیت نہیں کی ۔اور آج تک ہم لوکل اخبارات کے بدولت مستفید ہورہے ہیں ہمیں آگاہی بھی انہی لوکل اخبارات سے ہوتی ہے اور آسانی سے لوکل اخبارات پڑھے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل اخبارات کے نام پر جو کچھ ہورہا اس سلسلے کو روکا جائے بصورت دیگرسراپا احتجاج ہونگے اور تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔