ملک کے اندر احتساب کا دہراہ معیار ہے خورشید شاہ

اسلام آباد(کرگل نیوز)سندھ اور پنجاب میں احتساب میں فرق ہے شرجیل انعام میمن کے کیس کو مثال کے طور پر لیں جو چالان بھی نہیں ہوئے اور ان کے وارنٹ بھی نہیں تھے وہ بیل پر تھا اسے گرفتار کیا گیا،ان خیالات کا اظہار قائد حزب اختلاف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جن کے چالان بھی ہوگئے ہیں ان کے وارنٹ بھی تھے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھا ہے فرق صرف یہ ہے کہ یہ سندھ سے ہے اور وہ پنجاب سے ہیں یہ ڈبل اسٹینڈر میں سمجھتا ہوں ملک اور اداروں کے لیے اچھی بات نہیں ہے لاڑکانہ میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے تیسرے کانووکیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے نواز شریف کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ دو مہینے اور دیں گے کیونکہ ٹرائل سلو ہو رہا ہے یا تو الیکشن تک لے جائیں گے یا الیکشن کے درمیان یہ چیزیں چلتی رہیں گی اور الیکشن کی کیمپین کا حصہ بنایا جا سکتا ہے کوشش کی جائے کہ دھمکیوں سے کام نہ چلائیں اداروں سے جنگ میں ملک کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری اور عمران خان کی عمر ایک ہی 66 سال ہے،پہلے وہ اپنے خیبر پختونخوا کی حکومت کو آنے والے وقت میں بچالے پھر سندھ کی طرف آئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے رویے سے دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملہ پر میں مقابلہ کرنا نہیں چاہتا کہ سندھ میں پانی فراہم ہوا ہے یا نہیں ہوا ہے، پنجاب میں ہے یا نہیں ہے، خیبرپختونخوا میں ہے یا نہیں ہے سندھ کا سب سے بڑا پرابلم یہ ہے اس کے ساتھ سمندر ہے اور نیچرلی ہماری انوائرمینٹل بھی خطرناک ہے، پنجاب میں لاہور کا جو پانی ہے جو پینے کے لائق نہیں کہتے ہیں کہ ، اس میں 100 فیصد سینکھیا ملا ہوا ہے وہاں بھی یہ مسئلہ ہے اس لیے کہ وہاں کا میڈیا ان پر مہربان ہے اور سندھ میں میڈیا ہم پر مہربان ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کے ہم بیوی کو تو ناراض کرسکتے ہیں پر ووٹرز کو ناراض نہیں کرسکتے۔ شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں گریجوئیٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ شعبہ صحت میں ہمیں مزید بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے کانووکیشن میں، یونیورسٹی، چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر، بینظیر انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز لاڑکانہ، بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ اور پوسٹ گریجوئیشن کو یونیورسٹی کی سطح پر واضح برتری حاصل کرنے والے 18 طلبہ و طالبات سدرا شیخ، حرا خان، لچھمن داس، کرشمہ دیوی، شاہد، جمیل، عویز، محمد عمیر، سارنگ، سریش، ثنا ستار، جاوید علی خان، سندھو، نریش، فریال، غلام زینب، مرک، فیض محمد اور دیگر کو سونے اور چاندی کے تمغے، ڈگریاں دیں جبکہ 350 طلبہ و طالبات میں بھی ڈگریاں تقسیم کی گئیں جس کے بعد سینڈیکٹ اور سینٹ ممبران نے کانووکیشن کے سیکریٹری اور مختلف چیئرمینز کو شیلڈز بھی دیں