صوبائی کابینہ نے نئے اضلاع گوپس یاسین ،داریل, تانگیر روندو پر مشتمل چار اضلاع کے قیام کی منظوری دے دی

گلگت (نمائندہ کرگل) گلگت بلتستان صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے، وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سمیت تمام سرکاری محکموں کے انتظامی سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کابینہ نے نئے اضلاع گوپس یاسین ،داریل روندو اور تانگیر پر مشتمل چار اضلاع کے قیام کی منظوری دے دی۔ نئے اضلاع آبادی اور فاصلہ کی بنیاد پر تشکیل دیئے گئے ہیں۔ نئے اضلاع کی تشکیل بہتر انتظامی سہولیات، تعلیمی اور صحت کی سہولیات اور امن و عامہ کو بہتر بنانے کے لیئے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہہ اضلاع کی عوام کو ان کی گھر کی دہلیز پر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیئے اضلاع بنائے گئے ہیں۔ کابینہ میں اگلے مرحلے میں نئے اضلاع سب ڈویڑن ، تحصیل اور نیابتوں کی تشکیل کے لیے باقاعدہ طور پر پالیسی بنانے کی بھی ہدایت دی تاکہ مستقبل میں مذکورہ انتظامی یونٹس میں اداروں کے قیام اور وسائل کی فراہمی کے لیئے قانونی روڈمیپ بنایا جا سکے اور انتظامی یونٹس کو نچلی سطح تک عوامی فلاح و بہبود کے لیے تشکیل دیا جا سکے۔ اس اجلاس میں گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل فرید احمد نے بتایا کہ ہنزہ میں ششپر گلیشئیر روزانہ کی بنیاد پر حرکت کر رہا ہے اور اس کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے احکامات کی روشنی میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور حکومت کے تمام متعلقہ ادارے کمیونٹی کے ساتھ بھرپور رابطے میں ہیں۔ آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لئے متبادل پل ، سڑکوں اور خوراک کے متبادل اقدامات کیئے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے کسی بھی علاقے میں آفات سے نمٹنے کے لیئے حکومت تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے انتظامات مکمل کیئے جا چکے ہیں۔ نواز شریف کی وزارت عظمی کے دور میں گلگت بلتستان میں جی بی ڈی ایم اے کے باقاعدہ قیام کے لئے ایک ارب روپے فراہم کیے گئے تھے، جس سے ڈسٹرکٹ ڈزاسٹر منیجمنٹ کے ادارے بھی بنائے گئے ہیں اور مشینری بھی اضلاع کو فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ بھی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرر ہی ہے، صوبائی کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے وفاقی فلڈ کمیشن اور وفاقی ادارے اپنا کر دار ادا کریں تاکہ وقت سے پہلے حادثات سے نمٹا جا سکے۔ اجلاس میں کابینہ نے ڈسٹرکٹ ہنزہ کو پلاسٹک شاپنگ بیگ پر پابندی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کو بھی ہنزہ ماڈل کے خطوط پر پلاسٹک بیگ فری بنایا جائے تاکہ ماحول اور سیاحت کو فروغ ملے۔ کابینہ نے رمضان المبارک میں سستے بازاروں کے قیام مستحق افراد کے لئے امدادی پیکجز اور یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خورد و نوش سستے داموں فراہم کرنے کے لیئے اقدامات کی منظوری دی ہے، اس کے علاوہ کابینہ نے یوٹیلیٹی سٹورز اور نیٹکو سٹورز پر اشیائے خوردو نوش کے وافر سٹاک کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ نیز رمضان پیکج کے تحت شہریوں کو مناسب قیمتوں پر سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ صوبائی کابینہ نے رمضان پیکج کے تحت اشیائے خورد و نوش کی سستی فراہمی کے لیئے نیٹکو کو ہدایت جاری کی ہے۔ جس کے تحت روزانہ دیہاتوں تک اشیائے خورد و نوش پہنچائی جا سکیں۔ کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے انتظامی نیٹ ورک میں گلگت بلتستان کو علیحدہ ریجن بنایا جائے۔ رمضان کے لیے انتظامی سیکیورٹی ، صفائی اور دیگر انتظامات کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے افطاری بکس فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ فوڈ پیک تمام اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز کے اسپتالوں میں دینے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ کابینہ نے پیشہ ور گداگروں کی گلگت بلتستان میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ضلعی انتطامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ تمام ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ پیشہ ور گداگروں کو گلگت بلتستان میں نہ لائیں۔ بصورت دیگر ٹرانسپورٹ کمپنی کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ پیشہ ور گداگروں کے سہولت کاروں کو تعزیری سزاوں کے تحت جیل بھیج دیا جائے۔ گداگر ی کی بیخ کنی اور حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے تاکہ گلگت بلتستان کا تاثر متاثر نہ ہو۔ اجلاس میں پبلک پرائیویٹ اشتراک کے ایکٹ 2019 کی بھی منظوری دی گئی۔ گلگت بلتستان بورڈ آف انویسٹمنٹ ایکٹ 2019کی بھی منظوری دی گئی۔ گلگت زون 2اور 3کے ٹریٹمنٹ پلانٹ برائے گلگت سٹی کی بھی منظوری دی گئی۔ گلگت شہر میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے اگلے مرحلے کے تحت سیوریج پائپ لائنز کے بچھانے کے لیے تمام انجینئرنگ ضروریات کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت کا سیوریج منصوبہ سابق وفاقی حکومت کا منظور شدہ منصوبہ ہے ، اس منصوبے کے تحت ٹریٹمنٹ پلانٹ صوبائی حکومت نے بنانا تھا، جو کہ صوبائی حکومت تیار کر چکا تھا۔ جبکہ سیوریج لائسنسنگ کا بجٹ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو دینا تھا۔ صوبائی کابینہ کا متفقہ اور پرزورمطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت گلگت کے اس اہم اور مفاد عامہ کے منصوبے کے فنڈز فوری جاری کرے تاکہ یہ منصوبہ بر وقت مکمل ہو سکے کابینہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ گلگت بلتستان کے لئے گندم کی ترسیل کے کنٹریکٹ کو تمام قانونی ضابطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نیٹکو کو ترجیح دی جائے کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ قانونی تقاضے ہر حال میں پورے کئے جائیں۔اجلاس میں چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کیپٹن(ر) خرم آغا اور تمام محکموں کے سیکریٹریز بھی اجلاس میں شریک تھے ۔کابینہ کے اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ گزشتہ کابینہ اجلاس میں پوسٹوں کی اپ گریڈیشن کے فیصلے کا بلا تاخیر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور یکم اپریل سے عملدرآمد یقین بنائی جائے۔ کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ اضلاع کے قیام میں آبادی اور ضلعی ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ اور عوام کو در پیش دیگر مسائل کو مڈ نظر رکھے گئے ہیں گو پس کی آبادی89ہزار جبکہ ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ48کلو میٹر بنتا ہے جبکہ داریل کی آبادی 74ہزار اور ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ75کلومیٹر،روندو کی آبادی63ہزار اور ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ70کلو میٹر اور ضلع تانگیر کی آبادی50ہزار اور ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ72کلومیٹر بنتا تھا۔