۔ 27 جنوری کو ہونے والی متوقع احتجاج کو کامیاب بناٸنگے گریجویٹ الائنس دیامر

چلاس (نمائندہ خصوصی) گریجویٹ الائنس دیامر کی کال پر 27 جنوری کو واپڈا کیخلاف احتجاج کے حق میں مقامی پڑھے لکھے نوجوانوں کی حمایت میں اضافہ ہونے لگا۔ تعلیم حاصل کرکے ڈگریاں ہاتھ میں لیے گھروں میں بیٹھے بے روزگار نوجوان نہ صرف گریجویٹ الائنس دیامر کے ساتھ دینے کا اعلان کررہے ہیں بلکہ دیگر عوام کو بھی حمایت کرنے اور ساتھ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گلگت بلتستان بالخصوص دیامر سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین بھی گریجویٹ الائنس کی کال کی مکمل حمایت کا اظہار کررہے ہیں اور ساتھ ہی دیگر عوام کو ساتھ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ 27 جنوری کو ہونے والی متوقع احتجاج کو کامیاب بنانے کے لئے گریجویٹ الائنس دیامر کے مقامی یونٹوں نے دیامر کے علاقے داریل، تانگیر، گوہراباد وغیرہ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں مقیم گریجویٹس نے بھی میٹنگز احتجاج کو کامیاب بنانے کا عزم کرلیا یے۔ گریجویٹ الائنس دیامر کی کال پر دیامر کے سیاسی قائدین سمیت دیگر عوامی حلقوں میں گریجویٹ الائنس کی مقبولیت اور حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔ زرائع کے مطابق گریجویٹ الائنس دیامر نے 27 جنوری کو واپڈا کی پالیسی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے کال دی جن کی حمایت چلاس کے تاجر برادری نے بھی کردی ہے۔ 27 جنوری کو تاجر برادری نے احتجاجاً شٹر ڈاون ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ زرائع کے مطابق اعلیٰ حکام کی گریجویٹ الائنس دیامر کی 27 جنوری کو ہونے والی متوقع احتجاج روکنے کے لئے کی جانے والی کوششیں بھی ناکام رہی۔ گریجویٹ الائنس دیامر نے اعلان کیا ہے کہ وہ کفن پوش پرامن احتجاج کررہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے سر پر سفید پٹیاں باندھنے کی تیاریاں بھی کرلی ہیں۔ اس سے قبل اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، سابق وزیر گلگت بلتستان ثوبیہ مقدم، سابق امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی ملک کفایت الرحمن اور ممبر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی رحمت خالق نے بھی گریجویٹ الائنس دیامر کے مطالبات کو درست قرار دے کر حمایت کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے گریجویٹ الائنس دیامر نے واپڈا سے مطالبہ کیا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم میں ہونے والی بھرتیوں میں گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 16 تک دیامر کے مقامی پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 17 گریڈ اور اوپر کے عہدوں کے لئے دیامر کو ترجیح دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔