گلگت بلتستان کے آئینی حقوق میں ڈھاکہ ڈالنے نہیں دینگے بلاول بھٹو

گلگت (نمائندہ کرگل) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گلگت میں بہت بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اب موقع ملا تو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیں گے۔خالصہ سرکار جیسے ظالمانہ اور جابرانہ قانون کا خاتمہ کریں گے۔سست ڈرائی پورٹ کو کسی بھی قیمت پر گلگت بلتستان سے باہر منتقل نہیں کرنے دینگے۔دیامر باشا اور بونجی ڈیم کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔گلگت بلتستان کی بہادر اور نڈر قوم نے بے سر و سامانی کے عالم میں ڈوگروں کو مار بھگا کر آزادی حاصل کی مگر اسکے باوجود 1972 تک آپ لوگ مختلف قوتوں کی زد میں رہے اور بدترین استحصال ہوتا رہا۔اسکے بعد تاریخ نے کروٹ لی اور شہید ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت بلتستان کی تقدیر بدلنے اور یہاں کے عوام کو شعور دینے کے لئے انقلابی اقدامات کا آغاز کیا جس میں راجگیری نظام کا خاتمہ,ایف سی آر سے نجات,گندم کی سبسڈی سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں۔اسکے بعد شہید بے نظیر بھٹو نے 1994 میں انتظامی سیٹ اپ دیا اور یہ مقامی افراد کو بااختیار بنانے کا نقطہ آغاز تھا۔2009 میں آصف علی زرداری نے بھٹو شہید اور بے نظیر شہید کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے آئینی اور انتظامی اصلاحات کے ذریعے نیم صوبائی سیٹ اپ دیا جس کے نتیجے میں حق حکمرانی گلگت بلتستان کے عوام کو ملا۔وزیر اعلی گلگت بلتستان ایک بار پھر گلگت بلتستان کی شناخت کو مسخ کر کے راجگیری نظام نافذ کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں اور گلگت بلتستان کی عوامی ملکیتی زمینوں کو خالصہ سرکار کے نام پر چھینا جارہا ہے۔وزیر اعلی گلگت بلتستان نے کالعدم تنظیموں کے افراد کو پولیس جیسے حساس اور امن کے ضامن ادارے میں بھرتی کیا۔گندم کا کوٹہ اور سبسڈی کم کی۔پیپلز پارٹی آپ کے تمام حقوق بحال کرے گی۔میرا گلگت بلتستان کے عوام سے تین نسلوں کا رشتہ ہے اور اپنے نانا اور ماں کے عوامی رشتے کو بحال کرنے آیا ہوں۔تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کونسی تبدیلی ہے۔دس روپے کی روٹی پندرہ روپے کا نان کیا یہ ہے نیا پاکستان۔پچاس لاکھ گھر بنانے کے دعوے دار تجاوزات کے نام پر عوامی تعمیرات گرا رہے ہیں۔آئے روز یوٹرن لینے کے علاوہ کون سا تیر مارا ہے۔سو دنوں میں سو سے زائد مرتبہ یوٹرن لیا گیا ہے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قمرالزمان کائرہ,سید نیئر بخاری اور مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ آج کے جلسے میں بہت بڑی تعداد میں شرکت کر کے گلگت بلتستان کے عوام نے بھٹو شہید,بے نظیر شہید اور بلاول بھٹو سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کر لیا ہے۔بے نظیر بھٹو نے 1994 میں گلگت بلتستان اسمبلی کا درجہ دیا۔آصف زرداری نے مقامی وزیر اعلی اور گورنر دئے۔خواتین کے حقوق کے سلسلے میں خاتون گورنر تعینات کی۔100 دنوں ایک کروڑ نوکریوں کے دعوے داروں کو آٹھ سو پی ایچ ڈی ڈاکٹروں کا احتجاج کیوں نظر نہیں آرہا۔قول ہے کہ کافر کو عزت دی جاسکتی ہے منافق کو نہیں۔ کیا بار بار یوٹرن لینا منافقت نہیں ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کا بھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے۔مزدور,کسان اور غریبوں کو حقوق دینا پیپلز پارٹی کا مشن ہے۔جنرل مشرف دیامر کی زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دے کر مفت ہھتیانا چاہتے تھے مگر 2009 میں پیپلز پارٹی نے ان زمینوں کو عوامی ملکیت قرار دے کر دیامر کے عوام کو معاوضہ دلایا اور انہیں معاشی طور پر مستحکم کیا.