پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں گلگت بلتستان میں غیر آئینی ٹیکسز کے نفاذ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا سعدیہ دانش

گلگت(پ۔ر) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں گلگت بلتستان میں غیر آئینی ٹیکسز کے نفاذ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اورمتفقہ طور پر یہ قرارداد منظور کی گئی کہ جب تک گلگت بلتستان کو باقاعدہ آئینی دھارے میں شامل نہیں کیا جاتا ان علاقوں میں ٹیکسز کے نفاذ کو مسترد کرتے ہیں۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت گلگت بلتستان کے عوام کی حمایت کرتی ہے۔گلگت بلتستان میں ٹیکسز کے نفاذ کا سلف گورننس آرڈیننس 2009 سے کوئی تعلق نہیں۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت گلگت بلتستان کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔نواز لیگ کی وفاقی حکومت نے نہ صرف گلگت بلتستان کے آئینی اصلاحات کی کمیٹی کو غیر فعال کیا ہوا ہے بلکہ فاٹا اصلاحات کا بل بھی اسمبلی میں پیش ہونے سے روکا ہوا ہے۔گلگت بلتستان کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف بلکل واضح اور دوٹوک ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کی امنگوں کا احترام کیا جائے۔اگر نواز لیگ گلگت بلتستان کے ساتھ مخلص ہوتی تو آئینی اصلاحات کمیٹی اب تک اپنی سفارشات تیار کر چکی ہوتی۔مگر اسکے برعکس جان بوجھ کر بدنیتی سے اس کمیٹی کو کام کرنے سے روکا گیا ہے۔پیپلز پارٹی نے اپنے ہر دورِ حکومت میں گلگت بلتستان کے لئے آئینی اور انتظامی اصلاحات کی ہیں۔صوبائی حکومت پرامن مظاہرین پر مقدمات قائم کر کے آمرانہ ذہنیت کا اظہار کررہی ہے۔عوام کو اپنے جائز مطالبات کے حق میں پرامن احتجاج اور لانگ مارچ کا پورا حق حاصل ہے۔پرامن احتجاج اور لانگ مارچ کرنے والوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش غیر آئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔حکومت کی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے عوام تنگ آکر سڑکوں پر نکلے ہیں۔دراصل عوام کو حکومت کی نفسیات کا اندازہ ہوچکا ہے کہ کوئی بھی مطالبہ احتجاج کے بغیر حل نہیں ہوتا۔ٹیکسز کے معاملے پر بلاآخر صوبائی حکومت کو عوام کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔